نئی دہلی، 11/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) اتراکھنڈ سب آرڈینیٹ سروس سلیکشن کمیشن (یو کے ایس ایس ایس سی) امتحانات میں ہوئے گھوٹالے کے معاملے میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) اب منی لانڈرنگ کا کیس درج کرے گا۔ دہرادون کی پی ایم ایل اے خصوصی عدالت کے ضلعی جج پریم سنگھ کھیمال نے ای ڈی کو 17 ملزمان کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کرنے کی اجازت دی ہے۔ یہ گھوٹالہ 2016 سے 2020 کے درمیان فاریسٹ انسپکٹر، سیکریٹریٹ گارڈ، وی ڈی او، وی پی ڈی اور گریجویٹ سطح کے امتحانات میں سامنے آیا تھا۔ تحقیقات میں ای ڈی نے انکشاف کیا کہ لکھنؤ کی آر ایم ایس ٹیکنو سولیوشنز نامی پیپر پرنٹنگ کمپنی نے اس گھوٹالے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اس کمپنی اور اس سے جڑے افراد نے ایک پیپر لیک گینگ تشکیل دیا، جس نے سوالیہ پرچے لیک کر کے انہیں 10 سے 15 لاکھ روپے میں فروخت کیا، اور یہ سرگرمی اتراکھنڈ سمیت دیگر ریاستوں تک پھیلی ہوئی تھی۔
تحقیقات میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ ان سرگرمیوں سے بڑی تعداد میں غیرقانونی طور پر پیسے کمائے گئے جسے منی لانڈرنگ کے ذریعہ مختلف ذرائع میں خرچ کیا گیا۔ ای ڈی نے پولیس کے مقدموں اور تحقیقاتی رپورٹ کی بنیاد پر معاملے کی تفصیلی تفتیش کی۔ ای ڈی نے ملزمان کے ٹھکانوں پر چھاپے ماری کر کے 1.32 کروڑ روپے کی رقم مختلف کھاتوں میں فریز کی۔ اس کے علاوہ 15 لاکھ روپے نقد بھی ضبط کیے گئے۔ ابتدائی تحقیق میں ہی کافی ثبوت ملنے کے بعد ای ڈی نے 17 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا۔
تحقیق کے دوران ای ڈی نے پایا کہ جیجیت داس سمیت 17 ملزمان نے مشترکہ طور پر اس گھوٹالے کو انجام دیا۔ ان کے خلاف چارج شیٹ پہلے ہی داخل کی جا چکی ہے۔ ای ڈی نے اپنی رپورٹ پی ایم ایل اے خصوصی عدالت میں پیش کی تھی جسے اب ضلعی جج نے قبول کر لیا ہے۔ دہرادون کے ضلعی جج پریم سنگھ نے ای ڈی کو منی لانڈرنگ کے تحت مقدمہ چلانے کی اجازت دے کر ملزمان پر سخت شکنجہ کس دیا ہے۔ عدالت کے فیصلے کے بعد ان 17 ملزمان کے خلاف اب پریونشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ (پی ایم ایل اے) کے تحت کارروائی میں تیزی لائی جائے گی۔ ای ڈی اب ان ملزمان کی غیر قانونی جائیدادوں کی جانچ کرے گی اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کو آگے بڑھائے گی۔ اس معاملے میں ملوث دیگر افراد کی شناخت اور ان کے خلاف سخت قدم اٹھانے کی بھی تیاری کی جا رہی ہے۔